Our mission is explore the exclusive beauty kuprai amazai of khyber pukhtonkhwah Pakistan this channel is related to history, tourism, awareness ,marble it cumputer and fun.etc
Monday, 22 October 2018
Tuesday, 16 October 2018
یونین کونسل ناڑہ امازئی
یونین کونسل ناڑہ آمازٸ ضلع ہری پور کا 44 واں جبکہ تحصیل غازی کا 8 واں یونین کونسل ہے ۔1515 میں جب باباۓ یوسفزٸ ملک احمد حان نے سوات پر حملہ کیا اور مغلوں کو شکست دے کر ریاست سوات کی بنیاد رکھی تو دوسری طرف کوہ کارگو سے ہوتے ہوۓ ریاست امب تک آمازٸ کا علاقہ قبضہ کیا۔یہ واحد علاقہ ہے جس پر ملک احمد حان بابا کے بعد پاکستان بننے تک کسی نے حکومت نہیں کی۔1947 کو پاکستان معرض وجود میں آیا اور علاقہ آمازٸ کو اس وقت علاقہ غیر تصور کیا جانے لگا۔1952 میں آمازٸ کے غیور عوام نے پاکستان کو ایک ملک کی صورت میں تسلیم کیا۔اور یوں آمازٸ پاکستان کا باقاعدہ حصہ بن گیا 1992 تک ضلع ایبٹ آباد کے ماتحت رہا۔اور اسکے بعد ضلع ہری پور میں ایک یونین کونسل کی حثیت سے ضم کیا گیا جوکہ ابھی تک ہے ۔زبانیںیونین کونسل ناڑہ آمازٸ میں تقریباً پشتون آباد ہیں ۔جسکی زبان پشتو ہے اسکے علاوہ ہندکو بھی بولی جاتی ہے ۔کاروبار ۔آمازٸ کے لوگ زیادہ تر کیھتی باڑی کا کام کرتے ہیں ۔ملازمت کیلیے لوگ دوسرے شہروں مثلاً کراچی لاہور روالپنڈی جیسے بڑے شہروں کی طرف جاتے ہیں۔تعلیم ۔آمازٸ میں 1 ہاٸ سکول کپڑی میں ہے 1 ہاٸیر سکینڈری سکول ناڑہ میں جبکہ تین مڈل سکول شنگری کالیلاڑ اور گڑھی شاہ محمد میں ہیں۔جبکہ مزید تعلیم کیلیے غازی یا ہری پور جانا پڑتا ہے۔آبادی ۔یونین کونسل ناڑہ آمازٸ کی آبادی 16229 رجسٹرڈ ووٹرز پر مشتمل ہے جوکہ بالترتیب یہ ہیں ۔1 گڑھی شاہ محمد :6222کپلہ +دھڑیاں :6503 بیلہ + زیدہ :11204 چڑواٸ و دگر مضافات ڈھنڈ کوپر سر گڑھی طوطی گڑھی 25605 ناڑہ :5196 چڑونہ +کوٹو : 9787 کالیلاڑ +جبہ :13798 کپڑی +کرم دین گڑھی+ تھنداری :35549 پربہ +ڈوگہ+کرمو+شیڑگاہ 227910 شنگری+ شلدار بالا 165011 دیگرہ 73012 برنگوال 148ٹوٹل 16229ترقیاتی پس منظر ۔1985 سے پہلے آمازٸ کے لوگ افیم کاشت کرتے تھے اور اسی پہ اپنا گزر بسر کرتے تھے ضیا الحق صاحب کے دور میں افیم کی فصل تلف کردی گٸ تو ہمارے بزرگوں کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کیۓ گیۓ کہ بجلی فری ہوگی سڑکیں بنیں گی کسٹم فری یعنی ہر چیز پہ ٹیکس معاف ہوگا لیکن افسوس کہ کوٸ بھی عہد وعدہ وفا نہیں ہوا
Friday, 12 October 2018
ایک بیوی والا مرد
بیچارہ ایک بیوی والا مرد ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلیﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﻠﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺗﺠﺮﺑﮧ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﺁﺗﯽ ﮬﯿﮟ ،
ﭘﮩﻠﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﻣﺰﺩﺍ 1979 ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ﺗﻮ لینڈ کروزر2018 ﻟﮕﺘﯽ ﮬﮯ ،،
ﺍﺳﭩﺌﺮﻧﮓ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮬﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﮑﮍﺍ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﺮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮍﮎ ﭘﺮ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﭘﮭﺮ ﺟﻮﮞ ﺟﻮﮞ ﺗﺠﺮﺑﮯ ﮐﺎﺭ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺗﻮﺟﮧ ﮈﺭﺍﮨﯿﻮﻧﮓ ﺳﮯ ﮬﭧ ﮐﺮ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮬﻮﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺍﺳﭩﯿﺌﺮﻧﮓ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﮬﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﺗﺎﺑﻊ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﮈﯾﻨﭧ ﺳﺎﺭﮮ ﭘﮩﻠﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﻮ ﭘﮍﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮔﺎﮌﯼ ﭼﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﻠﯿﻘﮧ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﻧﺌﯽ ﺁ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ہیر ہی ﻟﮕﺘﯽ ﮬﮯ ،،،
ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﭻ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﻧﻈﺮ ﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﭩﺘﯽ ،،
ﮬﻤﺎﺭﯼ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﯿﻮﻗﻮﻓﯿﺎﮞ ، ﻧﻔﺴﯿﺎﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺬﺑﺎﺗﯽ ﺣﻤﺎﻗﺘﯿﮟ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﮬﻤﺎﺭﯼ ﮐﻮﭼﻨﮓ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺑﭽﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﻣﺎﻟﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭘﺎﺅﮞ ﭘﺮ ﮐﮭﮍﺍ ﮬﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﯽ ﮬﮯ -
ﺟﺐ ﮬﻤﯿﮟ ﺑﯿﻮﯼ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﺳﻠﯿﻘﮧ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﮬﮯ ؟
ﺟﺐ ﺗﮏ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﮕﺘﯽ ﺗﯿﻦ ﭼﺎﺭ ﺑﭽﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﮩﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﭼﺦ ﭼﺦ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﺮ ﮎ ﭘﭽﺎﺱ ﺳﺎﻝ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ،
22 ﯾﺎ 23 ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﯾﺰﯼ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﯾﮩﯽ ﻭﻗﺖ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﻭﮦ ﺷﻮﮬﺮ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻭﮦ ﻣﺤﻠﮯ ﮐﺎ ﻣﺮﻏﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﻋﯿﻦ ﺟﺲ ﻭﻗﺖ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﻕ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻏﺎﻓﻞ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،،
ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺷﻮﮬﺮ ﭘﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﮦ ﭘﮍﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﯾﮧ ﺩﻭﺭﮦ 40 ﺳﮯ 50 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﭘﺎﮔﻞ ﭘﻦ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ " Over Forty Syndrome ﮐﮩﺘﮯ ﮬﯿﮟ -
ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩ 90 ٪ ﭘﻼﻧﻨﮓ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ،،
99 ٪ ﻣﺮﺩ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮬﯿﮟ ،
ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ 1 ٪ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮬﯿﮟ ,,
ﮬﺮ ﻣﺮﺩ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺷﺎﮬﺪ ﺁﻓﺮﯾﺪﯼ ﭼﮭﭙﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺁﺧﺮﯼ ﺍﻭﻭﺭﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺩ ﮐﺶ ﭼﮭﮑﮯ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﻮ ﺑﯿﺘﺎﺏ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﺷﻮﮬﺮ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﯽ ﺍﺳﺘﺤﮑﺎﻡ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﻨﺲ ﭘﻮﺍﺋﻨﭧ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﺟﺒﮑﮧ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﮑﺎﻥ ﺑﻦ ﭼﮑﮯ ﮬﻮﺗﮯ ﺑﭽﮯ ﮔﺮﯾﺠﻮﯾﺸﻦ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﯾﻮﮞ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮬﮯ ﮐﮧ ﻣﻨﺰﻝ ﻗﺮﯾﺐ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﻮﮬﺮ ﻓﺮﻧﭧ ﺳﯿﭧ ﭘﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﻮﺍﺭﯼ ﺑﭩﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭼﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﺑﯿﻮﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮬﯽ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮬﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﮯ ﮈﮬﻮﻧﮉ ﺭﮬﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﺟﺲ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﯾﺰﯼ ﻟﮯ ﺭﮬﯽ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺟﺐ ﺑﺎﮬﺮ ﺳﮯ ﺗﻮﺟﮧ ﻣﻠﺘﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﯿﻒ ﺍﻟﻤﻠﻮﮎ ﺳﻤﺠھﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﭼﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻗﺪﺭﺕ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﮭﯿﻠﺘﯽ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﺎ ﺁﭖ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻭﺍﺗﯽ ﮨﮯ
* ﯾﺎ ﺗﻮ ﮨﺎﺭﭦ ﺍﭨﯿﮏ ﺁﻥ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻓﺎﻟﺞ * ۔
ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﻭﮨﯽ
ﻣﺮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁن پہنچتا ﮨﮯ
ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺟﻮﺍﻥ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلیﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﻠﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺗﺠﺮﺑﮧ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﺁﺗﯽ ﮬﯿﮟ ،
ﭘﮩﻠﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﻣﺰﺩﺍ 1979 ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ﺗﻮ لینڈ کروزر2018 ﻟﮕﺘﯽ ﮬﮯ ،،
ﺍﺳﭩﺌﺮﻧﮓ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮬﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﮑﮍﺍ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﺮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮍﮎ ﭘﺮ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﭘﮭﺮ ﺟﻮﮞ ﺟﻮﮞ ﺗﺠﺮﺑﮯ ﮐﺎﺭ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺗﻮﺟﮧ ﮈﺭﺍﮨﯿﻮﻧﮓ ﺳﮯ ﮬﭧ ﮐﺮ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮬﻮﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺍﺳﭩﯿﺌﺮﻧﮓ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﮬﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﺗﺎﺑﻊ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﮈﯾﻨﭧ ﺳﺎﺭﮮ ﭘﮩﻠﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﻮ ﭘﮍﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮔﺎﮌﯼ ﭼﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﻠﯿﻘﮧ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﻧﺌﯽ ﺁ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮬﻮ ہیر ہی ﻟﮕﺘﯽ ﮬﮯ ،،،
ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﭻ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﻧﻈﺮ ﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﭩﺘﯽ ،،
ﮬﻤﺎﺭﯼ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﯿﻮﻗﻮﻓﯿﺎﮞ ، ﻧﻔﺴﯿﺎﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺬﺑﺎﺗﯽ ﺣﻤﺎﻗﺘﯿﮟ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﮬﻤﺎﺭﯼ ﮐﻮﭼﻨﮓ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺑﭽﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﻣﺎﻟﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭘﺎﺅﮞ ﭘﺮ ﮐﮭﮍﺍ ﮬﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﯽ ﮬﮯ -
ﺟﺐ ﮬﻤﯿﮟ ﺑﯿﻮﯼ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﺳﻠﯿﻘﮧ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﮬﮯ ؟
ﺟﺐ ﺗﮏ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﮕﺘﯽ ﺗﯿﻦ ﭼﺎﺭ ﺑﭽﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﮩﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﭼﺦ ﭼﺦ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﺮ ﮎ ﭘﭽﺎﺱ ﺳﺎﻝ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ،
22 ﯾﺎ 23 ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﯾﺰﯼ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﯾﮩﯽ ﻭﻗﺖ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﻭﮦ ﺷﻮﮬﺮ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻭﮦ ﻣﺤﻠﮯ ﮐﺎ ﻣﺮﻏﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﻋﯿﻦ ﺟﺲ ﻭﻗﺖ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﻕ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ،
ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻏﺎﻓﻞ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ،،
ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺷﻮﮬﺮ ﭘﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﮦ ﭘﮍﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﯾﮧ ﺩﻭﺭﮦ 40 ﺳﮯ 50 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﭘﺎﮔﻞ ﭘﻦ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ " Over Forty Syndrome ﮐﮩﺘﮯ ﮬﯿﮟ -
ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩ 90 ٪ ﭘﻼﻧﻨﮓ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ،،
99 ٪ ﻣﺮﺩ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮬﯿﮟ ،
ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ 1 ٪ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮬﯿﮟ ,,
ﮬﺮ ﻣﺮﺩ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺷﺎﮬﺪ ﺁﻓﺮﯾﺪﯼ ﭼﮭﭙﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺁﺧﺮﯼ ﺍﻭﻭﺭﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺩ ﮐﺶ ﭼﮭﮑﮯ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﻮ ﺑﯿﺘﺎﺏ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﺷﻮﮬﺮ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﯽ ﺍﺳﺘﺤﮑﺎﻡ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺋﻨﺲ ﭘﻮﺍﺋﻨﭧ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﺟﺒﮑﮧ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﮑﺎﻥ ﺑﻦ ﭼﮑﮯ ﮬﻮﺗﮯ ﺑﭽﮯ ﮔﺮﯾﺠﻮﯾﺸﻦ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﯾﻮﮞ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮬﮯ ﮐﮧ ﻣﻨﺰﻝ ﻗﺮﯾﺐ ﮬﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﻮﮬﺮ ﻓﺮﻧﭧ ﺳﯿﭧ ﭘﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﻮﺍﺭﯼ ﺑﭩﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭼﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﺑﯿﻮﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮬﯽ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮬﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﮯ ﮈﮬﻮﻧﮉ ﺭﮬﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ،،
ﺟﺲ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﯾﺰﯼ ﻟﮯ ﺭﮬﯽ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺟﺐ ﺑﺎﮬﺮ ﺳﮯ ﺗﻮﺟﮧ ﻣﻠﺘﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﯿﻒ ﺍﻟﻤﻠﻮﮎ ﺳﻤﺠھﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﭼﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻗﺪﺭﺕ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﮭﯿﻠﺘﯽ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﺎ ﺁﭖ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻭﺍﺗﯽ ﮨﮯ
* ﯾﺎ ﺗﻮ ﮨﺎﺭﭦ ﺍﭨﯿﮏ ﺁﻥ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻓﺎﻟﺞ * ۔
ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﻭﮨﯽ
ﻣﺮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁن پہنچتا ﮨﮯ
ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺟﻮﺍﻥ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔
Saturday, 6 October 2018
ایٹمی حملہ کے بعد کیسے بچا جائے؟

ایٹمی حملہ کے بعد کیسے بچا جائے؟
آج کے دور میں انسان کو جس سب سے خوفناک غیر فطری آفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. وه ہے ایک ایٹمی حملہ.
اگر آپ کے شہر پر ایٹم بم گرا دیا جائے. تو بهی آپ زنده بچ سکتے ہیں. کیسے؟
جانیئے اس تحریر میں،
ایٹمی حملے کا خطره کہاں ہے؟
دنیا میں اس وقت 20000 کے قریب ایٹمی ہتهیار موجود ہیں.
جن ممالک میں ایٹمی حملے کا خطر سب سے زیاده ہے وه یہ ہیں
جنوبی کوریا،
شمالی کوریا،
پاکستان،
بهارت،
اسرائیل،
ایران،
اس کے علاوه روس و امریکہ بهی ایٹمی جنگ کا نشانہ بن سکتے ہیں.
دارالحکومت، اہم فوجی چهاونیاں، اہم شہر اور زیاده آبادی والے علاقے ایٹمی حملوں کا اولین نشانہ ہیں.
"حالات پر نظر رکهیں":
ایٹمی حملہ جنگ میں ہمیشہ آخری آپشن ہوتا ہے. اپنے ملک اور بین الاقوامی معاملات سے خود کو باخبر رکهیں اور کسی جنگ کی صورت میں پیشگی تدابیر تیار رکهیں.
پناه گاه:
آپ ایٹمی حملے اور اس کے اثرات سے صرف اس صورت میں ہی بچ سکتے ہیں اگر آپ کے پاس ایک مظبوط اور محفوظ پناه گاه موجود ہو.
بہترین پناه گاه زمین سے کم از کم 10 فٹ نیچے تہہ خانے کی صورت میں ہوگی. زمین پر بهی پناه گاه بنائی جاسکتی ہے تاہم وه تابکاری کو مکمل طور پر نہیں روک سکے گی، زمین پر بنائی جانے والی پناه گاه عمارتی پتهروں سے بنائی جانی چاہیے اگر عام اینٹیں اور کنکریٹ کا استعمال کرنا ہوتو پهر اینٹوں کی ایک کے بجائے کم از کم 5 پرتیں لگائی جائیں.
سامان:
اپنی پناه گاه میں اتنا سامان ہمہ وقت سٹور رکهیں جو3,2 ہفتوں کے لیے کافی ہو،
سامان کی تفصیل:
1- ٹن پیک کهانا جس میں گوشت کا کوئی آئیٹم شامل نا ہو بلکہ سبزیاں ، پهل اور بینز وغیره هوں تاکه فوڈ پوائزننگ کی اضافی مصیبت سے بچا جاسکے.
2- ڈسٹلڈ یا منرل واٹر کی بوتلیں.
3-پانی کا ایک بڑا ٹینک جو نہانے وغیره کے کام آئے گا.
4- ایک ریڈیو.(آپ کا موبائل تابکاری کے پہلے جهٹکے کے بعد ناکاره ہوجائے گا).
5-کپڑوں کا ایک اضافی جوڑا.
6- کتابیں، جو کئی دن زیر زمین گزارنے میں معاون ثابت ہونگی.
7- فرسٹ ایڈ کٹ.
8- ادویات جن میں بخار، سردرد، جسم درد کی گولیاں، سلیپنگ پلز
9-بیٹریز یا بجلی کا متبادل انتظام
ٹارچ
پوٹاشیم آئیوڈائیڈ کی گولیاں
(دهماکے کے اول دن استمال کریں)
پینسلین پوٹاشیم
سیفیٹک اینٹی-سیپٹک سپرے
اگر ایٹمی حملہ ہوجائے؟
کسی بهی حادثے یا حملے کی صورت میں زنده بچ جانے کا پہلا اصول اپنے ہوش و حواس کو قابو اور دماغ کو حاضر رکهنا ہے.
ایٹمی حملہ ہونے ایک ایک سیکنڈ کے اندر اندر آپ کو ایک زوردار دھماکہ سنائی دے گا اور فورا "مشروم" کی شکل کا ایک کئی میل اونچا دھویں کا طوفان نظر آئے گا. فورا سمجھ جائیے که یہ ایٹمی حملہ ہے.
اب بچنے کی جدوجہد شروع کیجئے:
ایٹمی تباهی کے تین مراحل ہیں،
ابتدائی دهماکہ.
فال آوٹ
تابکار طوفان
اگر تو ایٹمی وار هیڈ آپ کی لوکیشن کے ڈیرڈھ میل کے اندر اندر گرایا گیا ہے تو فورا کلمه پڑھ لیں اور بیٹهے ہیں تو کهڑے ہوجائیں اگلے تین سیکنڈز کے اندر اندر آپ کا وجود بهاپ بن کے اڑ جائے گا. اگر ایٹمی حملے کے لوکیشن سے ڈیرڈھ میل دور ہے تو آپ بچ سکتے هیں.
پهلا دهماکہ سنائی دینے کے بعد آپ کے پاس زیاده سے زیاده 5 سیکنڈزہیں. دهماکے کی مخالف سمت میں کسی بهی ٹهوس چیز ، دیوار یا کسی گہری جگہ پہنچیں ، زمین پر الٹا لیٹ جائیں، اپنے دونوں ہاتھ سر پر رکهتے ہوئے کانوں کو ڈهانپ لیں اور ٹانگیں کراس کرلیں، اسی دوران آپ کو ایک اور زور دار دهماکہ سنائی دے گا جو کے پهلے دهماکے سے سوگنا زیاده طاقتور ہوگا اور شدید زلزله پیدا کرے گا. مبارک ہو! آپ ابتدائی دهماکے سے بچ نکلے.
دهماکہ سنائے دینے کے دو سے تین سیکنڈ اٹھ کهڑے ہوں اور اپنی پناه گاه کیطرف بهاگیں.
فال آوٹ:
پهلے دماکے میں ناصرف سینکڑوں عمارات دهواں بن کے اڑ گئیں جو جن کا ملبہ اب بارش کی صورت میں برسے گا اور ساتھ ہی تابکاری سے بهرے "الفا پارٹیکلز" کی بارش بهی شروع ہوجائے گی. دهماکے کی طرف ہرگز مت مڑکے دیکهیں. اور فال آوٹ میں گرتی چیزوں سے بچنے کی کوشس کریں.
اگر آپ صحیح سلامت پناه گا تک پهنچ گئے تو مبارک ہو! آپ فال آوٹ سے بچ نکلے.
پناه گاه میں داخل هوتے ہی ایک لمحه ضائع کیے بغیر اپنا سارا لباس اتار دیں کیونکہ فال آوٹ کے دوران یہ بڑی مقدار میں الفا پارٹیکلز چوس چکا ہوگا. اس کے بعد اگر آپ زخمی ہیں تو خود ابتدائی طبی امداد لیں اگر صحیح سلامت ہیں تو غسل کرلیں تاکہ فال آوٹ کے بچے کهچے اثرات سے ہرممکن حد تک بچا جاسکے.
اب زمین پر ہر طرف تابکاری کا طوفان ہے اور آپ کو پناه گاه میں کئی دن تک رہنا ہے.
یاد رکهیں:
1-کم سے کم کهائیں.
2- جتنا ممکن ہوسکے سوکر وقت گزاریں.
3- ریڈیو سنتے رہیں اور باهر کے حالات سے باخبر رہیں.
4-اپنی ہمت بحال رکهیں.
5- اگلے چند دن میں آپ ریڈیو ایکٹو سکنس کا شکار ہوسکتے ہیں جس میں آپ کو تیز بخار، گهٹن، الٹیاں ہوسکتی ہیں. اپنے پاس موجود ادویات کو استعمال کریں.
دهماکے کے زیاده سے زیاده 5 دنوں بعد امدادی ٹیمیں اور فوجی دستے آپ کے علاقے میں پهنچ جائیں گے.ریڈیو سنتے ریہں جب آپ کو یقین هوجائے کے آپ کے علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں تو باهر نکل کر قریب ترین امدادی کارکن سے فوری رابطہ کریں تاکہ آپ کو تابکاری کے علاقے سے فوری طور پر نکالا جاسکے.
اگر تو کوئی امدادی ٹیم آپ تک نا پہنچ سکے تو بیس دن بعد پناه گاه سے نکلیں. اب تک تابکاری کا طوفان تهم چکا ہوگا.
زندگی کی طرف سفر........
پناه گاه سے نکلتے ہی ممکن آپ کو پہلا احساس یہی ہو کہ لاکهوں میں سے صرف آپ ہی زنده بچے ہیں. اب جس قدر جلدی ممکن ہو علاقہ چهوڑدیں.
نوٹ ۔۔۔ " معلومات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچائیں ۔۔ جزاک اللہ خیر"
Friday, 5 October 2018
Thursday, 4 October 2018
Subscribe to:
Comments (Atom)